’’ اسلام قبول کرنے سے قبل پوری زندگی میں نے کسی مسلمان سے ملاقات نہیں کی۔ ترکی میں سیاحتی دورے کے دوران ایک مسجد سے پہلی باراذان سنی جس سے متاثر ہو کر اسلام کا مطالعہ شروع کردیا۔ گہرے مطالعے کے بعد نہ صرف اسلام کے قریب ہوا بلکہ مسلمان ہو گیا‘‘۔ان خیالات کا اظہار دائرہ اسلام میں دخل ہونے والے ایک اسکاچ نومسلم رونی نے برطانوی اخبار میں کیا۔
اخبار میں رونی لکھتے ہیں میں نے زندگی بھرکبھی اسلام قبول کرنے کے بارے میں نہیں سوچا اور نہ کبھی کسی مسلمان سے میری ملاقات ہوئی۔ میں ترکی میں چھٹیاں گذارنے آیا، وہاں اذان کی آواز سنی جس میں اتنی کشش تھی ، اس کے بعد ڈیڑھ سال تک مسلسل اسلام کا مطالعہ کیا۔یہاں تک کہ مجھ پراپنی حقیقت واضح ہوگئی۔
خلیجی اخبار کے مطابق انہوں نے لکھا کہ وہ ترکی سے اسکاٹ لینڈ کے شہر اینفرینس پہنچتے ہی ایک مقامی کتب خانے گیا اور قرآن کریم کا انگریزی ترجمے پر مشتمل قرآن کا نسخہ خریدا۔ رونی لکھتا ہے کہ میں نے قرآن کا مطالعہ کیا اس نے میری آنکھیں کھول دیں ،قرآن کا مطالعہ کرتے ہوئے میرے اندر تبدیلی پیدا ہونا شروع ہوگئی۔ میں
نے قرآن کریم کو تین بار مکمل پڑھا اور ہر بار میں پہلے کی نسبت زیادہ آگاہی حاصل کرتا گیا۔
اسلام کے بارے میں مطالعے کے ساتھ ساتھ میں نے انٹرنیٹ پرنومسلم حضرات کے بارے پڑھا جن کےقبول اسلام کا ہرایک کا اپنا منفرد سفر تھا مگر جو چیز ان میں مشترک تھی وہ یہ کہ ہرایک نے اسلام کو شعوری طورپر قبول کیا اور باریک بینی سے مطالعے کے بعد دائرے اسلام میں داخل ہوئے۔
وہ لکھتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر عربی میں نماز کا طریقہ سیکھا، اسلامی موسیقی اور قرآن کی تلاوت سنی۔ موسیقی پہلی کمزوری تھی، اس لیے اسلامی موسیقی سے بھی بہت محظوظ ہوا۔ بہر حال اسلام کے بارے میں حقائق تک پہنچنے میں 18ماہ کا عرصہ لگا۔ ڈیڑھ سال کے عرصے کے بعد وہ خود کو مسلمان سمجھنے لگا۔ نماز پنجگانہ شروع کردی، ماہ صیام کے روزے رکھے۔ حلال وحرام کی تمیزشروع کردی۔
وہ لکھتے ہیں کہ’’ میرے محلے میں ایک چھوٹی مسجد بھی ہے۔ میں مسجد پہنچا، اپنا تعارف کرایا اور اندر داخل ہوگیا۔مسجد میں موجود تمام لوگ حیران ہوئے۔ انہوں نےمجھے اسلام کے بارے میں اہم معلومات پرمبنی کتب دیں۔ اب میں اس مسجد کے اہم ارکان میں سے ایک ہوں۔